نارویجن پولیس کے ہاتھوں پچھلے پندرہ بیس سالوں میں دو ہی مجرم قتل ہو پائے ہیں۔
معلوماتِ عامہ کے حوالہ سے انگریزی کی مشہور ویب سائٹ "wtffunfact.com” کے مطابق نارویجن پولیس 13 نومبر 2015ء سے کسی قسم کا آتشی اسلحہ (پستول، بندوق وغیرہ) استعمال نہیں کر رہی، جس کی ایک بڑی وجہ پچھلے پندرہ بیس سالوں سے مجرموں کے قتل کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ دراصل ناروے میں پولیس کی تربیت ایسے خطوط پر کی جاتی ہے کہ وہ ہر قسم کی ناخوشگوار صورتحال میں صبر و تحمل کا بھرپور طریقے سے مظاہرہ کرتی ہے اور ہر قسم کے اعصاب شکن حالات سے احسن طریقے سے نمٹنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس بات کی تصدیق انگریزی کی ایک اور مشہور ویب سائٹ "foreignpolicy.com” بھی کرتی ہے۔
ویب سائٹ "wtffunfact.com” کے مطابق جب کبھی نارویجن پولیس کو کسی ناخوشگوار صورتحال کا سامنا ہوتا ہے، تو وہ اس سے نمٹنے کے لیے اچھے طریقے سے منصوبہ بناتی ہے اور حالات کو معمول پر لانے کی بھرپور کوشش کرتی ہے۔ اس حوالہ سے سنگین مجرموں سے بھی بحث و مباحثہ کیا جاتا ہے اور انہیں طریقے سے بغیر اسلحہ استعمال کیے ہوئے قابو کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یوں نارویجن پولیس پچھلے پندرہ بیس سالوں سے بالعموم اور پچھلے دو تین سالوں سے بالخصوص باقی ماندہ دنیا کے لیے ایک طرح سے مثال کی شکل اختیار کرچکی ہے۔