عام طور پر ’’حیرانی‘‘ (اُردو، اسمِ مؤنث) کا املا ’’حیرانگی‘‘ رقم کیا جاتا ہے۔
فرہنگِ آصفیہ، نوراللغات، جدید اُردو لغت اور علمی اُردو لغت کے مطابق دُرست املا ’’حیرانی‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’حیرت‘‘، ’’پریشانی‘‘ اور ’’تعجب‘‘ کے ہیں۔
رشید حسن خان کے مطابق ایسے تمام الفاظ جو ہائے ہوز (ہ) سے ختم ہوں ان کے اسمائے کیفیت ’’گی‘‘ سے لکھے جائیں گے۔ مثلاً: زندہ سے زندگی، بندہ سے بندگی، درندہ سے درندگی وغیرہ۔ اس کلیہ کو سامنے رکھتے ہوئے ’’حیران‘‘ سے اسمِ کیفیت ’’حیرانگی‘‘ بنانا دُرست نہیں۔
اس حوالہ سے باقیؔ صدیقی کا ایک شعر کوٹ کرنے لائق ہے:
ہر نئے حادثے پہ حیرانی
پہلے ہوتی تھی اب نہیں ہوتی