عموما ’’جَلا وطن‘‘ کو ’’جِلا وطن‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
نوراللغات میں ’’جَلا‘‘ کو عربی زبان کا لفظ درج کیا گیا ہے جب کہ اس کے معنی ’’دیس سے باہر نکال دینا‘‘ کے ہیں۔ نیز یہ صراحت بھی درج ملتی ہے: ’’اُردو میں جَلا وطن اور جَلا وطنی مستعمل ہیں۔‘‘
فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات دونوں کے مطابق ’’جَلا وطن‘‘ کے معنی ’’دیس سے نکالنا‘‘، ’’شہر بدر کرنا‘‘ جب کہ ’’جَلا وطنی‘‘ کے معنی ’’ہجرت‘‘ کے ہیں۔
رشید حسن خان اپنی تالیف ’’کلاسکی ادب کی فرہنگ‘‘ کے صفحہ نمبر 216 پر ایک محاورہ مع مفہوم یوں درج کرتے ہیں: ’’جَلا وطن: اپنے وطن (شہر، ملک) کو چھوڑ کر کہیں اور چلا جانا۔‘‘