عام طور پر لفظ ’’قمیص‘‘ کا املا ’’قمیض‘‘ لکھا جاتا ہے۔
فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات دونوں کے مطابق درست املا ’’قمیص‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’لمبا کرتہ‘‘، ’’کرتہ‘‘، ’’پیراہن‘‘ وغیرہ کے ہیں۔‘‘
نوراللغات میں البتہ یہ صراحت بھی موجود ہے: ’’عوام قمیز بولتے ہیں۔ جلال و جلیل نے مذکر لکھا ہے ۔ بول چال میں بیشتر تانیث کے ساتھ ہے۔‘‘
قمیص کے حوالہ سے توقیرؔ عباسی کا یہ خوب صورت شعر ملاحظہ ہو:
اک پھول کاڑھنا ہے کسی کی قمیص پر
اک خواب دیکھنا ہے مجھے سبز باغ کا