عام طور پر لفظ ’’تمغا‘‘ کا املا ’’تمغہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
رشید حسن خان کی کتاب ’’اُردو کیسے لکھیں؟‘‘ کے صفحہ نمبر 107 پر اس لفظ کا املا ’’تمغا‘‘ درج ہے۔
فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات دونوں میں ’’تمغا‘‘ ہی درج ہے جب کہ اس کے معنی ’’مہرِسلطانی‘‘، فرمانِ شاہی‘‘، ’’ڈپلوما‘‘، ’’میڈل‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
لفظ ’’تمغا‘‘ مرکب حالت میں کچھ اس طرح لکھا جائے گا: ’’تمغائے حسنِ کارکردگی‘‘، ’’تمغائے مجیدیہ‘‘ وغیرہ (مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)
اس حوالہ سے اجے سحابؔ کا ایک شعر کوٹ کرنے لائق ہے، ملاحظہ ہو:
کوئی انعام کوئی بھی تمغا
سچے حق دار تک نہیں پہنچا