لفظ ’’دُرستی‘‘ کو عام طور پر ’’دُرستگی‘‘ پڑھا اور لکھا جاتا ہے۔
فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات دونوں کے مطابق اس کا دُرست املا ’’دُرستی‘‘ ہی ہے۔ اس کے معنی ’’اصلاح‘‘، ’’صحت‘‘، ’’مرمّت‘‘، ’’ترمیم‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
اس کے لیے ایک عام سا قاعدہ جو گرامر کی کتابوں میں وضع کیا گیا ہے کچھ یوں ہے کہ اُردو اور فارسی کے وہ الفاظ جن کے آخر میں ’’ہ‘‘ ہو، تو قاعدہ کے مطابق لفظ کو ’’گی‘‘ کے ساتھ بدلا جائے گا۔ مثلاً آوارہ سے آوارگی، روانہ سے روانگی، دیوانہ سے دیوانگی، زندہ سے زندگی وغیرہ۔
مذکورہ قاعدہ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ’’درستی‘‘ پڑھنا اور لکھنا بہتر ہوگا۔
اس حوالہ سے اقبال کوثر کا اِک دلچسپ شعر بھی ملاحظہ ہو:
مَیں در پہ ترے در بہ دری سے نکل آیا
چل کر یہ درستی غلطی سے نکل آیا