نَکہَت کو عام طور پر ’’نِگہَت‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
’’انشا اور تلفظ‘‘ از رشید حسن خان کے صفحہ نمبر 44 پر کچھ یوں درج ہے: ’’اصل لفظ ’’نَکہَت‘‘ ہے۔ اس کے معنی ہیں: خوش بو۔ اِسے ’’نِگہَت‘‘ نہیں لکھنا چاہیے اور بولنا چاہیے نون کے زبر کے ساتھ۔‘‘
فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات کے مطابق بھی درست املا ’’نکہت‘‘ ہی ہے۔
نوراللغات میں دی گئی تفصیل میں امیرؔ مینائی کا یہ خوب صورت شعر بھی درج ملتا ہے:
ہے ترے پیرہنِ پاک کی حسرت اس کو
ورنہ کیوں نَکہتِ گُل جامہ سے باہر ہوتی