قارئینِ کرام! عام طور پر ایسا جملہ اکثر سننے یا پڑھنے کو ملتا ہے کہ ’’آپ کو بمعہ اہلِ خانہ شادی میں شرکت کی دعوت ہے۔‘‘ اس طرح آپ کو ’’معہ‘‘ بھی سننے یا پڑھنے کو ملا ہوگا۔
رشید حسن خان اپنی کتاب ’’انشا اور تلفظ‘‘ کے صفحہ نمبر 91 پر اس لفظ کا دُرست املا ’’مع‘‘ رقم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ موصوف مرکب میں اسے ’’معِ کتاب و قلم‘‘ رقم کرتے ہیں۔
اردو کے مستند لغت ’’فرہنگِ آصفیہ‘‘ میں ’’مع‘‘ کے معنی ’’ساتھ‘‘، ’’ہمراہ‘‘، ’’سنگ‘‘وغیرہ درج ہیں۔ مذکورہ لغت میں کہیں ’’بمعہ‘‘ یا ’’معہ‘‘ دیکھنے کو نہیں ملا۔
نوراللغات میں اس مسئلہ پر کچھ یوں روشنی ڈالی گئی ہے: ’’عربی میں ’’مع‘‘ اسمِ جار ہے اور ہمیشہ اضافت کے ساتھ استعمال میں آتا ہے۔ہائے ہوز کے ساتھ یعنی ’’معہ‘‘ لکھنا غلط ہے۔ ‘‘
نوٹ:۔ غالبؔ کے خطوط میں بھی ’’بمعہ‘‘ اور ’’معہ‘‘ کی جگہ صرف’’مع‘‘ کا استعمال دیکھنے کو ملتا ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام۔