رشید حسن خان اپنی کتاب ’’انشا اور تلفظ‘‘ کے صفحہ 83 پر لفظ ’’سیکڑا‘‘ کو دُرست املا مانتے ہیں۔ نیز ’’سیکڑے‘‘ اور ’’سیکڑوں‘‘ کو بھی تفصیل میں رقم کرتے ہیں۔
مولوی نور الحسن نیر اپنے تالیف شدہ لغت ’’نور اللغات‘‘ میں لفظ ’’سیکڑا‘‘ کے معنی ’’ایک سو‘‘ درج کرتے ہیں۔ نیز ایک محاورہ ’’سیکڑوں سنانا‘‘ بھی تفصیل میں درج ہے اور راسخؔ کا یہ شعر بھی کہ
بلبل ہو تیرے سامنے گر مدح سنج گل
میں سیکڑوں سناؤں چمن میں ہزار کو
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘ از مولوی سید احمد دہلوی میں بھی اس لفظ کا املا ’’سیکڑا‘‘ اور معنی’’سو‘‘، ’’صد‘‘ درج ہیں۔
نوٹ:۔ عام طور پر اس لفظ کا املا ’’سینکڑا‘‘ اور جمع کی صورت میں’’سینکڑوں‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ غالبؔ کے خطوط سے لے کر ’’نور اللغات‘‘، ’’فرہنگِ آصفیہ‘‘ اور رشید حسن خان کی تحاریر تک اس کا دُرست املا ’’سیکڑا‘‘ اور جمع کی صورت میں ’’سیکڑوں‘‘ رقم ملتا ہے۔ اس لیے ’’سینکڑا‘‘ اور ’’سینکڑوں‘‘ سے اجتناب برتنا ضروری ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام۔