وکی پیڈیا کے مطابق مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی 1967ء کو انتقال کرگئیں۔
ہمارے ماہرینِ تاریخ وسیاست نے مادرِ ملت کو قائد اعظم کے گھر کی دیکھ بھال کرنے والی بہن کے حوالے سے بہت بلند مقام دیا ہے، لیکن انہوں نے قیام پاکستان اور خصوصاً 1965ء کے بعد کے سیاسی نقشے پر جو حیرت انگیز اثرات چھوڑے ہیں، ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی۔ یہ ایک معنی خیز امر ہے کہ قائد اعظم کی زندگی میں مادرِ ملت ان کے ہمر اہ مؤثر طور پر 19 سال رہیں، یعنی 1929ء سے 1948ء تک۔ اور قائد کی وفات کے بعد بھی وہ اتنا ہی عرصہ بقیدِ حیات رہیں، یعنی 1946ء سے 1967ء تک۔ لیکن اس دوسرے دور میں ان کی اپنی شخصیت کچھ اس طرح ابھری اور ان کے افکارو کردار کچھ اس طرح نکھر کر سامنے آئے کہ انہیں بجا طور پر قائد اعظم کی جمہوری، بے باک اور شفاف سیاسی اقدار کو ازسر نو زندہ کرنے کا کریڈیٹ دیا جا سکتا ہے جنہیں حکمران بھول چکے تھے ۔
اس سلسلے میں مادرِ ملت نے جن آرا کا اظہار کیا، ان سے عصری سیاسیات و معاملات پر ان کی ذہنی گرفت نا قابلِ یقین حد تک مکمل اور مضبوط نظر آتی ہے۔ 1965ء کے صدارتی انتخاب کے موقع پر ایوب خاں کی نکتہ چینی کے جواب میں مادرِ ملت نے خود کہا تھا کہ ایوب فوجی معاملات کا ماہر تو ہو سکتا ہے، لیکن سیاسی فہم و فراست مَیں نے قائد اعظم سے براہ راست حاصل کی ہے اور یہ ایسا شعبہ ہے جس میں آمرِ مطلق نا بلد ہے۔