15 جون پاکستان کے ادب میں ایک یادگار دن کے طور پر مانا جاتا ہے۔
وکی پیڈیا کے مطابق 15 جون 1927ء کو جالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں ادیب، شاعر اور مزاح نگار ابنِ انشا نے آنکھ کھولی۔ آپ کا اصل نام شیر محمد خان اور تخلص انشاؔ تھا۔ 1946ء میں جامعۂ پنجاب سے بی اے اور 1953ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1962ء میں نیشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ٹوکیو بک ڈولپمنٹ پروگرام کے وائس چیئرمین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگرام ٹوکیو کی مرکزی مجلسِ ادارت کے رکن تھے۔ روزنامہ جنگ کراچی اور روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنوں اور ہفت روزہ ’’اخبارِ جہاں‘‘ میں فکاہیہ کالم لکھتے تھے۔ دو شعری مجموعے ’’چاند نگر‘‘ اور ’’اس بستی کے کوچے‘‘ میں 1976ء میں شائع ہوچکے ہیں۔ 1960ء میں چینی نظموں کا منظوم اردو ترجمہ ’’چینی نظمیں‘‘ شائع ہوا۔
وکی پیڈیا کے مطابق ابن انشا نے یونیسکو کے مشیر کی حیثیت سے متعدد یورپی و ایشیائی ممالک کا دورہ کیا تھا، جن کا احوال اپنے سفر ناموں میں اپنے مخصوص طنزیہ و فکاہیہ انداز میں تحریر کیا۔ اُن کے سفرنامے درج ذیل ہیں:
آوارہ گرد کی ڈائری، دنیا گول ہے،ابن بطوطہ کے تعاقب میں، چلتے ہو تو چین کو چلیے اور نگری نگری پھرا مسافر۔
آپ کا انتقال 11 جنوری 1978ء کو لندن میں ہوا۔