وکی پیڈیا کے مطابق یکم اپریل پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے۔ یکم اپریل 1936ء کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں آنکھ کھولی۔ آپ پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران میں مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بلجیم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء کو واپس پاکستان لوٹ آئے۔ آپ نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بلجیم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئر کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء کو ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر ’’انجینئری ریسرچ لیبارٹریز‘‘ کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔ بعد ازاں اس ادارے کا نام صدرِ پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ’ ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘‘ رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے ۔ آپ نے نومبر 2000ء میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔
ڈاکٹر عبد القدیرخان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنہوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں اَن تھک محنت اور لگن کے ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔
مئی 1998ء کو آپ نے بھارتی ایٹمی تجربوں کے مقابلہ میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے تجرباتی ایٹمی دھماکے کرنے کی درخواست کی۔ بالآخر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دورمیں آپ نے چاغی کے مقام پر چھے کامیاب تجرباتی ایٹمی دھماکے کیے۔ اس موقع پر عبد القدیر خان نے پورے عالم کو پیغام دیا کہ ہم نے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنادیا ہے۔یوں آپ پوری دنیا میں مقبول عام ہوئے ۔