31 مارچ جرمنی کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے۔
وکی پیڈیا کے مطابق 31 مارچ 1933ء کو ہٹلر نے جرمنی کا اقتدار سنبھالا۔
وکی پیڈیا کے مطابق ایڈولف ہٹلر 20 اپریل 1889ء کو آسٹریا کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔ اس کی تعلیم نہایت کم تھی۔ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے کالج آف فائن آرٹس میں محض اس لیے داخلہ نہ مل سکا کہ وہ ان کے مطلوبہ معیار پر نہیں اترتا تھا۔
1913ء میں ہٹلر جرمنی چلا آیا جہاں پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کي طرف سے ایک عام سپاہی ک حیثیت سے لڑا اور فوج میں اس لیے ترقی حاصل نہ کر سکا کہ افسران کے نزدیک اس میں قائدانہ صلاحیتوں کی کمی تھی۔
1919ء میں ہٹلر جرمنی کی ورکرز پارٹی کا رکن بنا جو 1920ء میں نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی (نازی) کہلائی۔
1921ء میں وہ پارٹی کا چیئرمین منتخب ہوا۔ 1930ء میں منعقد ہونے والے انتخابات میں نازی پارٹی جرمنی کی دوسری بڑی پارٹی بن گئی۔ 1933ء کے انتخابات میں نازی پارٹی اکثریت حاصل نہ کر سکی مگر سب سے بڑی پارٹی کی حیثیت سے پریزیڈنٹ نے ہٹلر کو حکومت بنانے کی دعوت دی اور ہٹلر ملک کے سب سے اعلی عہدے چانسلر تک پہنچ گیا۔ چانسلر بننے کے بعد ہٹلر نے جو سب سے پہلا کام کیا، وہ نازی پارٹی کا فروغ تھا۔ اس مقصد کے لیے اس نے اپنے مخالفین کو دبانے کا ہر حربہ آزمایا۔ اس دوران اس نے ملک میں بے روزگاری کے خاتمے اور دوسرے متعدد ترقیاتی اقدامات کے ذریعے سے جہاں جرمنوں کی اکثریت کو اپنا گرویدہ بنایا وہاں انہیں یہ بھی بتایا کہ وہ دنیا کی عظیم ترین اور فاتح قوم ہیں۔
1939ء میں ہٹلر کی جانب سے پولینڈ پر جارحیت دوسری جنگ عظیم کے آغاز کا باعث بنی اور دوسری جنگ عظیم کے آخری ایام میں 30 اپریل 1945ء کو ہٹلر نے برلن میں اپنی زیرزمین پناہ گاہ میں اپنی نئی نویلی دلہن ایوان براؤن کے ساتھ خودکشی کرلی۔