7 مارچ کو عظیم فلسفی "ارسطو” گزر گئے۔
وکی پیڈیا کے مطابق ارسطو یونان کے ممتاز فلسفی، مفکر اور ماہر منطق تھے۔ انہوں نے سقراط جیسے استاد کی صحبت پائی اور سکندر اعظم جیسے شاگرد سے دنیا کو متعارف کروایا۔
ارسطو کا باپ شاہی دربار میں طبیب تھا۔ ارسطو نے ابتدائی تعلیم (طب، حکمت اور حیاتیات ) اپنے والد سے حاصل کی۔ آپ بچپن ہی میں اوالدہ کے سائے سے محروم ہو گئے۔ دس برس کے ہوئے، تو باپ کا بھی انتقال ہو گیا۔ 18 سال کی عمر میں آپ ایتھنز چلے آئے، جو اس وقت مرکزِ علم و حکمت تھا۔ یہاں 37 سال کی عمر تک افلاطون کے مکتب سے وابستہ رہے، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اسے اپنے استاد افلاطون کے خیالات میں تضاد اور طریقِ تدریس میں کجی نظر آئی جسے اس نے اپنی تحریروں میں موضوع بنایا ہے۔
53 سال کی عمر میں ارسطو نے اپنے مدینہ الحکمت کی بنیاد ڈالی جہاں اس نے نظری و کلاسیکی طریقہ علم کی بجائے عملی اور عقلی مکتب فکر کو فروغ دیا۔ آخیر عمر میں ارسطو کے اس کے شاگرد سکندر اعظم کے ساتھ اختلافات اور پھر اس کی موت کے بعد سورشوں نے اسے یونان بدر ہونے پر مجبور کر دیا۔ یوں ارسطو کا خالکس میں 7 مارچ 322 قبل مسیح میں انتقال ہوا۔