8 فروری کو ہلاکو خان کے دنیا سے گزرنے کے دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
وکی پیڈیا کے مطابق ہلاکو خان’’ایل خانی حکومت‘‘ کا بانی اور منگول حکمران ’’چنگیز خان‘‘ کا پوتا تھا۔ چنگیز خان کے لڑکے تولی خان کے تین بیٹے تھے۔ ان میں ایک ’’منگو خان‘‘ تھا، جو قراقرم میں رہتا تھا اور پوری منگول سلطنت کا خان اعظم تھا۔ دوسرا بیٹا ’’قبلائی خان‘‘ تھا، جو چین میں منگول سلطنت کا بانی تھا جب کہ تیسرا بیٹا یہی ’’ہلاکو خان‘‘ تھا۔
وکی پیڈیا کے مطابق ’’منگو خان‘‘ کے زمانے میں شمال مغربی ایران میں ایک اسماعیلی گروہ ’’حشاشین‘‘ نے بڑا ہنگامہ اور خونریزی شروع کر رکھی تھی۔ یہ علاقہ منگولوں کے زیر حکومت تھا۔ اس لیے وہاں کے باشندوں نے منگو خان سے اس ظلم و ستم کے خلاف فریاد کی۔ منگو خان نے اس شکایت پر اپنے بھائی ہلاکو خان کو 1256ء میں ایران کا حاکم بناکر روانہ کیا اور اس کو اسماعیلیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ ہلاکو نے اسی سال اسماعیلیوں کے مرکز قلعہ الموت پر قبضہ کرکے اسماعیلی حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا اور ان کے آخری بادشاہ ’’خور شاہ‘‘ کو قتل کر دیا۔

ہلاکو خان کو 1256ء میں ایران کا حاکم بناکر روانہ کیا گیا۔

وکی پیڈیا کے مطابق اسماعیلیوں کا زور توڑنے کے بعد ہلاکو خان نے بغداد کا رُخ کیا، جو اس زمانے میں شیعہ سنی فساد کا گڑھ بنا ہوا تھا۔ اس وجہ سے خلیفہ مستعصم باللہ کے شیعہ وزیر ’’ابنِ علقمی‘‘ نے ہلاکو خان کو بغداد پر حملہ کرنے کے لیے آمادہ کیا تھا۔ 1258ء میں بغداد تباہ کرنے کے بعد ہلاکو خان نے پورے عراق پر قبضہ کر لیا اور بصرہ اور کوفہ کے عظیم شہر تباہ و برباد کردیے۔
وکی پیڈیا کے مطابق منگو خان کے بعد قراقرم کی حکومت کا اقتدار کمزور پڑگیا اور ہلاکو خان نے ایران میں اپنی مستقل حکومت قائم کرلی، جو ’’ایل خانی حکومت‘‘ کہلاتی تھی۔ اس نے مراغہ کو جو تبریز سے 70 میل جنوب میں واقع ہے، اپنا دارالحکومت بنایا۔ بعد میں دارالحکومت تبریز منتقل کر دیا گیا۔