وکی پیڈیا کے مطابق خواجہ الطاف حسین حاؔلی (Altaf Hussain Hali) ’’اردو‘‘ کے نامور شاعر اور نقاد 31 دسمبر 1914ء کو پانی پت، متحدہ ہندوستان میں انتقال کرگئے۔
1837ء میں پانی پت ہی میں پیدا ہوئے ۔ والد کا نام خواجہ ایزد بخش تھا۔ 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہو گیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد والدہ کا دماغ ماؤف ہوگیا، تو حالیؔ کے بڑے بھائی امدؔاد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔ 17برس کی عمر میں ان کی مرضی کے خلاف شادی کرا دی گئی۔ اس کے بعد دلّی کا قصد کیا اور 2 سال تک عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے ۔
1856ء میں ہسار کے کلکٹر کے دفتر میں ملازم ہو گئے لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ تین چار سال بعد جہانگیر آباد کے رئیس مصطفی خان شیفتہؔ کے بچوں کے اتالیق مقرر ہوئے۔ نواب صاحب کی صحبت سے مولانا حالیؔ کی شاعری چمک اٹھی۔ تقریباً8 سال مستفید ہوتے رہے ۔ پھر دلّی آکر مرزا غالبؔ کے شاگرد ہوئے ۔ غالبؔ کی وفات پر حالیؔ لاہور چلے آئے اور گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازمت اختیار کی۔ لاہور میں محمد حسین آزؔاد کے ساتھ مل کر ’’انجمنَ پنجاب‘‘ کی بنیاد ڈالی۔ یوں شعر و شاعری کی خدمت کی اور جدید شاعری کی بنیاد ڈالی۔ 1904ء میں ’’شمس العلما‘‘ کا خطاب ملا۔
’’تریاق مسموم‘‘، ’’طبقات الارض‘‘، ’’مسدس حالی‘‘، ’’حیاتِ سعدی‘‘، ’’حیاتِ جاوید‘‘، ’’یادگارِ غالب‘‘، ’’مقدمہ شعروشاعری‘‘ وغیرہ یادگار تصانیف ہیں۔