وکی پیڈیا کے مطابق سید مصطفیٰ زیدی (Syed Mustafa Zaidi) اُردو زبان کے معروف شاعر 10 اکتوبر 1930ء کو اِلہ آباد میں پیدا ہوئے۔
اعلا عہدے پر فائز سرکاری ملازم تھے۔ ’’روشنی‘‘، ’’شہرِ آذر‘‘، ’’قبائے ساز‘‘، ’’گریباں‘‘، ’’موج مری صدف صدف‘‘، ’’کوہِ ندا‘‘، ’’کلیاتِ مصطفی زیدی‘‘ مشہور تصانیف ہیں۔
12 اکتوبر 1970ء کو پراسرار حالات میں انتقال کرگئے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں قتل کیا گیا جب کہ کچھ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے خودکشی کی۔
نمونۂ کلام ملاحظہ ہو (کئی اشعار تو ضرب المثل کی شکل اختیار کرگئے ہیں):
انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
…………………………
مری روح کی حقیقت مرے آنسوؤں سے پوچھو
مرا مجلسی تبسم مرا ترجماں نہیں ہے
…………………………
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے