وکی پیڈیا کے مطابق اُردو کے مشہور شاعر میرا جی 25 مئی 1912ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔
اصل نام محمد ثناء اللہ تھا۔ ساحریؔ تخلص کرتے تھے لیکن ایک بنگالی لڑکی ’’میرا سین‘‘ کے یک طرفہ عشق میں گرفتار ہو کر میراجیؔ تخلص اختیار کرلیا۔
میراجیؔ کی ذات سے ایسے واقعات وابستہ ہیں کہ ان کی ذات عام آدمی کے لیے ایک افسانہ بن کر رہ گئی ہے۔ اُن کا حلیہ اور حرکات و سکنات ایسی تھیں کہ یوں معلوم ہوتا تھا انہوں نے سلسلۂ ملامتیہ میں بیعت کرلی ہے۔ لمبے لمبے بال، بڑی بڑی مونچھیں، گلے میں مالا، شیروانی پھٹی ہوئی، اوپر نیچے بیک وقت تین پتلونیں۔ اُوپر کی پتلون جب میلی ہوگئی، تو نیچے کی اُوپر اور اُوپر کی نیچے بدل جاتی۔ شیروانی کی دونوں جیبوں میں بہت کچھ ہوتا، کاغذوں اور بیاضوں کا پلندا بغل میں دابے بڑی سڑک پر پھرتے تھے اور چلتے ہوئے ہمیشہ ناک کی سیدھ میں دیکھتے تھے۔ گھر، محلے اور سوسائٹی کے ماحول کو دیکھ دیکھ کر کُڑھتے تھے، عہد کر رکھا تھا کہ وہ اپنے لیے شعر کہیں گے۔ مختصر سی عمر میں ان کی تصانیف میں ’’مشرق و مغرب کے نغمے‘‘، ’’اس نظم میں نگار خانہ‘‘ اور ’’خیمے کے آس پاس‘‘ شامل ہیں۔
جب کہ ’’میراجی کی نظمیں‘‘، ’’گیت ہی گیت‘‘، ’’پابند نظمیں‘‘ اور ’’تین رنگ‘‘ بھی شاعری کے مجموعے ہیں۔
3نومبر 1949ء کو انتقال کرگئے۔