وکی پیڈیا کے مطابق انگریزی ادب کے عظیم شاعر اور رومانوی تحریک کی ایک اہم شخصیت جان کیٹس (John Keats) تیئس فروری 1821ء کو 25 سال کی عمر میں اٹلی کے شہر روم میں انتقال کرگئے۔
اکتیس اکتوبر 1795ء کو لندن کے قریب فنزبری میں پیدا ہوئے۔ اس کی خوبصورت شاعری حسوں کو متاثر کرتی ہے ۔ اردو کی مشہور شاعرہ پروین شاکر نے کیٹس کو ’’شاعرِ جمال‘‘ کہا ہے۔
کیٹس کے والد جلد ہی فوت ہوگئے۔ 1811ء میں اس نے سکول سے فارغ ہو کر ایک سرجن تھامس ہامنڈ کے ساتھ سرجری سیکھنے کی ٹھانی۔ جولائی 1815ء کو اس نے امتحان پاس کر لیا، مگر سکول چھوڑنے کے پہلے زمانے میں ہی شاعری سے شغف ہو گیا تھا جس کی وجہ سے کلاسیکل ادب پڑھنا شروع کر دیا تھا۔ اس میں اس کے دوست چارلس کوارڈن کلیرک کا بڑا حصہ ہے ۔ پھر جان کیٹس نے خود کو شاعری کے لیے وقف کر دیا۔ لندن کے مشہور شاعروں سے ملے۔ دوستوں کی حوصلہ افزائی نے اسے سنجیدگی سے لکھنے پر آمادہ کیا۔ مارچ 1817ء میں شاعری کی ایک کتاب شائع ہوئی ۔ پھر اپریل 1818ء میں ایک اور کتاب شائع کی۔
1818ء میں جان کا ایک بھائی ٹام مر گیا اور دوسرا بھائی جارج شادی کر کے امریکہ چلا گیا۔ یوں کیٹس پریشان اور تنہا رہ گئے۔ لیور پول سے سکاٹ لینڈ تک ایک سفر میں ہوگئے۔بیماری بڑھتی گئی۔
اکتوبر 1818ء میں جان کو مس فینی براونئ سے پیار ہو گیا، مگر فینی کی ماں نے یہ کہہ کر رشتہ دینے سے انکار کر دیا کہ شاعر لوگ ہمیشہ بھوکے مرتے ہیں۔ بیماری اورشادی سے انکار نے اس کے تخیل سے وہ اشعار نکالے کہ جان کیٹس کی پچیس سالہ زندگی امر ہو گئی۔ فروری 1820ء وہ ایک ماہ بستر پر رہے۔ ستمبر 1820ء کو اسے انگلستان سے اٹلی لے جائے گئے۔