وکی پیڈیا کے مطابق سلطنتِ عثمانیہ کے 36ویں اور آخری فرماں روا محمد السادس 14 جنوری 1861ء کو استنبول میں پیدا ہوئے۔
محمد وحید الدین کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔ اپنے بھائی ’’محمد پنجم‘‘ کے بعد 1918ء سے 1922ء تک تختِ سلطانی پر متمکن رہے۔ ان کے دور حکومت کا سب سے اہم اور بڑا واقعہ جنگِ عظیم اول تھا جو سلطنت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا۔ جنگ میں شکست کے نتیجے میں برطانوی افواج نے بغداد اور فلسطین پر قبضہ کرلیا اور سلطنت کا بیشتر حصہ اتحادی قوتوں کے زیرِ قبضہ آگیا۔ اپریل 1920ء کی سان ریمو کانفرنس کے نتیجے میں شام پر فرانس اور فلسطین اور مابین النہرین پر برطانیہ کا اختیار تسلیم کر لیا گیا۔ 10 اگست 1920ء کو سلطان کے نمائندوں نے معاہدۂ سیورے پر دستخط کیے جس کے نتیجے میں اناطولیہ اور ازمیر سلطنت عثمانیہ کے قبضے سے نکل گئے اور ترکی کا حلقۂ اثر مزید سکڑ گیا جبکہ معاہدے کے نتیجے میں انہیں حجاز میں آزاد ریاست کو بھی تسلیم کرنا پڑا۔
یکم نومبر 1922ء کو سلطنتِ عثمانیہ کے خاتمے کا باضابطہ اعلان کیاگیا۔ یوں سلطان ناپسندیدہ شخصیت قرار دیے گئے اور ملک بدر کر دیے گئے۔ 17 نومبر کو بذریعۂ برطانوی بحری جہاز مالٹا روانہ کیے گئے۔بعد میں انہوں نے زندگی کے آخری ایام اطالیہ میں گزارے۔
16مئی 1926ء کو سان ریمو، اٹلی میں انتقال کرگئے۔دمشق کی سلطان سلیم اول مسجد میں سپردِ خاک کردیے گئے۔