وکی پیڈیا کے مطابق پیرس کے مقبول فلسفی اور ادیب ’’ژاں پال سارتر‘‘ (Jean-Paul Sartre) پندرہ اپریل 1980ء کو پیرس ہی میں انتقال کرگئے۔
21 جون 1905ء کو پیرس میں پیدا ہوئے تھے۔ والد بحری فوج میں افسر تھے، لیکن ابھی سارتر ایک سال ہی کے تھے کہ والد کا انتقال ہو گیا۔پرورش والدہ نے کی۔ بچپن نانا کے گھر میں گزرا جہاں ایک بڑاکتب خانہ تھا جس میں سارا دن دنیا بھر کے موضوعات کی کتابیں پڑھتے رہتے تھے اور مضامین لکھتے رہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ نوعمری ہی میں انہیں بقول ان کے ’’ادب کے جنون کا مرض‘‘ لاحق ہو گیا تھا۔ مطالعہ اور تحریر کے اسی جنون کی بدولت سارتر سن 70 کے عشرے میں بینائی سے یکسر محروم ہو گئے۔
سنہ 1964ء میں سارتر کو ادب کے نوبیل انعام کی پیشکش کی گئی تھی جسے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ’’ایک ادیب کو اپنے آپ کو ایک ادارہ میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور اپنی کامل آزادی برقرار رکھنی چاہیے۔‘‘
سارتر کی شخصیت تہ دار تھی۔ دانشور اور فلسفی ہونے کے ساتھ ساتھ ناول نگار اور حیات نویس بھی تھے۔ سیاسی مہمات اور مظاہروں میں بھی پیش پیش تھے۔ پیانو بھی بہت اچھا بجاتے تھے۔گلو کار ہونے کا ساتھ اچھے باکسر بھی تھے۔