سوشل میڈیا کے معروف صفحہ "facebook.com/PakTeaHouse.Official” کے مطابق سر گنگا رام اگروال 13 اپریل 1851ء کو پیدا ہوئے۔
"گنگا رام اسپتال” سمیت لاہور کی متعدد تاریخی عمارتوں اور اسپتالوں کے معمار تھے۔
پاک ٹی ہاؤس آفیشل صفحہ کے مطابق پہلے اس کا مجسمہ ہٹایا گیا اور پھر اسے بھی سرحد سے پرے دھکیلنے کی کوشش کی گئی۔
سعادت حسن منٹو اپنے افسانہ "جوتا” میں ان کے حوالہ سے لکھتے ہیں: "ہجوم نے رُخ بدلا اور سر گنگا رام کے بت پر پل پڑا۔ لاٹھیاں برسائی گئیں، اینٹیں اور پتھر پھینکے گئے۔ ایک نے منھ پر تارکول مل دیا۔ دوسرے نے بہت سے پرانے جوتے جمع کیے اور ان کا ہار بنا کر بت کر گلے میں ڈالنے کے لیے آگے بڑھا، مگر پولیس آگئی اور گولیاں چلنا شروع ہوئیں۔ جوتوں کا ہار پہنانے والا زخمی ہو گیا۔ چنانچہ مرہم پٹی کے لیے اسے گنگا رام ہسپتال بھیج دیا گیا۔”