وکی پیڈیا کے مطابق 10 اپریل کو 1910ء کو رومانوی شاعر عبدالحمید عدمؔ کو گوجرانوالہ کے ایک گاؤں تلونڈی موسیٰ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی ۔ اسلامیہ ہائی اسکول بھاٹی گیٹ لاہور سے میٹرک پاس کیا۔ پھر پرائیوٹ طور پر ایف اے کیا اور ملٹری اکاؤنٹس میں ملازم ہو گئے۔ 1939ء میں 0 1 سال ملازمت کرنے کے بعد عراق چلے گئے ۔ وہاں جا کر عراقی لڑکی سے شادی کر لی۔ بعد میں 1941ء کو ہندوستان واپس آئے اور ایس اے ایس کا امتحان امتیازی پوزیشن میں پاس کیا۔ ایک بار پھر ملٹری اکاؤنٹس میں ملازمت پر بحال ہوئے۔ قیامِِ پاکستان کے بعد آپ کا تبادلہ راولپنڈی کیا گیا۔1948ء میں ملٹری اکاؤنٹس میں ڈپٹی اسسٹنٹ کنٹرولر مقرر ہوئے اور اپریل 1966ء میں اس عہدے سے ریٹائر ہوئے ۔
عدمؔ نے اپنی شاعری کا آغاز ان دونوں کیا تھا، جب اردو شاعری کے آسمان پر اختر شیرانی، جوش ملیح آبادی اور حفیظ جالندھری جیسے روشن ستارے جگمگا رہے تھے ۔ عدمؔ نے بھی ان کی راہ پر چلتے ہوئے صرف رومانی شاعری کی اور بے حد مقبول ہوئے ۔ بہت پُرگو اور زُود گو شاعر تھے ۔ کہا جاتا ہے کہ جب ان کے پاس شراب خریدنے کے پیسے ختم ہو جایا کرتے تھے، تو وہ جلدی جلدی غزلیں لکھ کر اپنے پبلشر کو دے کر اس سے ایڈوانس معاوضہ لے آتے تھے۔ ان کی اکثر شاعری اسی طرح سے لکھی گئی ہے۔ تاہم جو غزلیں عدم نے اپنے لیے لکھی ہیں، ان میں ان کا مخصوص انداز جھلکتا ہے، جس میں ہلکا ہلکا سوز بھی اور عشق و محبت کی دھیمی دھیمی آنچ بھی ہے۔روایتی موضوعات، خم و گیسو، گل و بلبل، شمع و پروانہ، شیشہ وسنگ کا استعمال کیا ہے۔ کوئی نیا پن نہ ہونے کے باوجود یہ سامع کو نیا ذائقہ ضرور دے جاتی ہیں اور ایک طرح سے انہوں نے روایتی غزل کو مزید آبدار کیا ہے۔ عدمؔ کے درجنوں شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں، جن میں سے ’’خرابات‘‘، ’’نگار خانہ‘‘،’’چارہ درد‘‘، ’’رم آہو‘‘ وغیرہ زیادہ مشہور ہیں۔
اردو زبان کے اس رومانی شاعر نے 10 مارچ 1981ء کو وفات پائی اور قبرستان ڈرائی پورٹ مغل پورہ کے صدر دروازے کے پاس دفن ہوئے ۔
جاتے جاتے ان کی اک غزل نذرِ قارئین ہے :
اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے
اپنا سمجھ کے زہر پلا دیجئے مجھے
اٹھے نہ تاکہ آپ کی جانب نظر کوئی
جتنی بھی تہمتیں ہیں لگا دیجئے مجھے
کیوں آپ کی خوشی کو مرا غم کرے اداس
اک تلخ حادثہ ہوں بھلا دیجئے مجھے
صدق و صفا نے مجھ کو کیا ہے بہت خراب
مکر و ریا ضرور سکھا دیجئے مجھے
میں آپ کے قریب ہی ہوتا ہوں ہر گھڑی
موقع کبھی پڑے تو صدا دیجئے مجھے
ہر چیز دستیاب ہے بازار میں عدمؔ
جھوٹی خوشی خرید کے لا دیجئے مجھے