وکی پیڈیا کے مطابق پاکستانی صحافی اور انسانی حقوق کارکن سید خرم ذکی 26 مارچ 1976ء کو پیدا ہوئے۔
کراچی میں تعلیم حاصل کی۔ 1998ء سے 2001ء تک نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز میں شرکت کی۔انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والا پاکستان کا یہ نامور اور بہادر صحافی صرف 40 برس تک جی پایا۔قصور یہ تھا کہ ملک میں مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ پرستی کو چیلنج کرنے کے لیے بے خوفی سے آواز بلند کی۔ خاص طور سے لال مسجد فیم مولانا عبدالعزیز کی فرقہ وارانہ نفرت پر مبنی تقریروں کا بھانڈا پھوڑنے اور ان کے خلاف مظاہرہ کرکے مذہبی منافرت کا مقدمہ درج کروانے پر شہرت حاصل ہوئی۔
خرم ذکی کو 7 مئی 2016ء رات نارتھ ناظم آباد کراچی میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ۔ وہ اپنے ایک ساتھی راؤ خالد کے ساتھ ایک ریستوران میں رات کا کھانا کھا رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر فائر کھول دیا۔ دونوں شدید زخمی ہوئے ۔ ساتھ میں ایک راہگیر بھی گولیوں کا نشانہ بنا۔ تاہم خرم ذکی اسپتال پہنچنے تک دم توڑ گئے اور ملک میں تشدد، انتہا پسندی اور مذہبی منافقت کے خلاف ایک دلیر آواز خاموش ہو گئی۔