وکی پیڈیا کے مطابق ہر سال 24 مارچ کو تپ دق یا ’’ٹی بی‘‘ سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
روزنامہ نوائے وقت کی شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹی بی کے شکار ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے۔ٹی بی ایک ایسا مرض ہے جو پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتا ہے اور ہوا کے ذریعے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت ’’ڈبلیو ایچ او‘‘ کا کہنا ہے کہ ٹی بی کا مرض دنیا بھر میں ہر روز 5 ہزار جانیں لے لیتا ہے۔ صرف 2018ء میں اس مرض سے دنیا بھر میں 15 لاکھ افراد کی ہلاکت ہوئی۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ایک تہائی (One Third) ٹی بی کے مریضوں میں مرض کی تشخیص ہی نہیں ہو پاتی، یا وہ علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
روزنامہ نوائے وقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال لگ بھگ 70 ہزار افراد ٹی بی کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ٹی بی کے باعث موت کا شکار ہونے والے افراد میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔تاہم پاکستان نے اس مرض کے خاتمے کے لیے قابلِ تعریف کوششیں کی ہیں۔ ٹی بی کے خاتمے کی جدوجہد میں پاکستان کو عالمی رول ماڈل تسلیم کیا جاچکا ہے۔ سنہ 2016ء میں ’’یو ایس ایڈ چمپئنز آف ٹی بی ایوارڈ‘‘ بھی پاکستان نے اپنے نام کیا۔پاکستان میں سنہ 2025ء تک تپ دق کی شرح میں 50 فیصد کمی کا ہدف رکھا گیا ہے جس پر کام جاری ہے ۔