وکی پیڈیا کے مطابق برطانوی مزاحیہ اداکار اور فلم ہدایتکار سر چارلز سپینسر چارلی چپلن25 دسمبر 1977ء کو انتقال کرگئے۔
امریکی سینما کے کلاسیکی ہالی ووڈ کے ابتدائی سے درمیانی دور میں چارلی چپلن نے بطور فلمساز اور موسیقار بہت شہرت پائی۔ انہوں نے خاموش فلموں کے دور میں اپنی فلموں میں نہ صرف خود اداکاری کی بلکہ ان کا مصنف، خالق، ہدایتکار، پیشکار اور بعد ازاں موسیقار بھی خود ہی تھے۔ اس دور کی سب سے بااثر فلمی شخصیات میں سے تھے۔ وہ فرانس کی خاموش فلموں کے مزاحیہ اداکار ’’میکس لنڈر‘‘ سے بہت متاثر تھے۔ انہوں نے اپنی ایک فلم بھی میکس لنڈر کے نام کی۔ ان کا تخلیقی کام 75 برس پر محیط ہے، جو اس کے بچپن میں ملکۂ وکٹوریہ دور میں برطانوی اسٹیج اور موسیقی کے ہالوں سے شروع اور 88 برس کی عمر میں اس کی موت تک جاری رہا۔ میری پکفورڈ، ڈگلس فیئربینکس اور ڈی ڈبلیو گرفتھ کے ساتھ مل 1919ء میں چارلی چپلن نے یونائیٹڈ آرٹسٹس نامی فلم سٹوڈیو بھی قائم کیا۔
1999ء میں امریکن فلم انسٹیٹیوٹ نے چپلن کو تمام ادوار کا 10واں بہترین اداکار قرار دیا۔ 2008ء میں ’’چارلی:اے لائف‘‘ نامی کتاب پر تبصرہ میں مارٹن سیف نے تحریر کیا: ’’چپلن صرف بڑا نہیں تھا، وہ دیوہیکل تھا۔‘‘
’’جارج برنارڈ شا‘‘ کو چپلن کے کام کے معیار کے لاثانی ہونے کا بہت احساس تھا اور اس کی فلموں قریبا ہر حیثیت میں کام کیا جیسے اداکار، ہدایتکار، پیشکار، مکالمہ نویس، موسیقار وغیرہ۔ وہ چپلن کو ’’فلمی صنعت کا واحد جینیس‘‘کہتا تھا۔
موت کے بعد انہیں ’’کورسیئر سر ویوی‘‘ قبرستان، واؤڈ، سویٹزرلینڈ میں دفن کیا گیا۔یکم مارچ 1978ء کو ان کے خاندان سے ناجائز طور پر رقم ہتھیانے کے لیے سویس کاریگروں کے ایک گروہ نے قبر سے ان کا جسد خاکی چرا لیا۔تاہم یہ سازش ناکام ہوگئی؛ چوروں کو گرفتار کر لیا گیا اور جسد خاکی 11 ہفتوں کے بعد جھیل جنیوا کے قریب سے برآمد کر لیا گیا۔ ان کی دوبارہ تدفین کے بعد قبر پر 6 فٹ موٹی کنکریٹ کی تہ ڈال دی گئی، تاکہ مستقبل میں کوئی دوبارہ ایسی کوشش نہ کرے۔