وکی پیڈیا کے مطابق شمس العلماء خان بہادر حافظ ڈپٹی مولوی نذیر احمد 6 دسمبر، 1836ء (ایک جگہ 1831ء بھی درج ہے) کو ضلع بجنور کی تحصیل نگینہ کے ایک گاؤں ریہر میں پیدا ہوئے ۔
انہیں ریاستِ حیدر آباد نے ’’غیور جنگ‘‘ کا خطاب بھی دیا تھا جسے انہوں نے قبول نہیں کیا تھا۔ ان کے والد مولوی سعادت علی ایک غریب آدمی تھے۔
مولوی نذیر احمد نے اپنی زندگی کا آغاز ایک مدرس کی حیثیت سے کیا لیکن خداداد ذہانت اور اَن تھک کوششوں سے جلد ہی ترقی کرکے ’’ڈپٹی انسپکٹر مدارس‘‘ مقرر ہوئے۔ مولوی صاحب نے انگریزی میں بھی خاصی استعداد پیدا کر لی اور ’’انڈین پینل کوڈ‘‘ کا ترجمہ ’’تعزیراتِ ہند‘‘ کے نام سے کیا جو سرکاری حلقوں میں بہت مقبول ہوا اور آج تک استعمال ہوتا ہے۔ اس کے صلے میں آپ کو تحصیل دار مقرر کیا گیا۔ پھر ڈپٹی کلکٹر ہو گئے۔ نظام دکن نے ان کی شہرت سن کر ان کی خدمات ریاست میں منتقل کرا لیں، جہاں انہیں آٹھ سو روپے ماہوار پر ’’افسرِ بندوبست‘‘ مقرر کیا گیا۔ ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد مولوی صاحب نے اپنی زندگی تصنیف و تالیف میں گزاری۔ اس علمی و ادبی میدان میں بھی حکومت نے انہیں 1897ء کو ’’شمس العلما ‘‘کا خطاب دیا۔ 1902ء میں ’’ایڈنبرا یونیورسٹی‘‘ نے ایل ایل ڈی کی اعزازی ڈگری دی۔ 1910ء میں پنجاب یونیورسٹی نے ڈی او ایل کی ڈگری عطا کی۔ آپ کا انتقال 3 مئی 1912ء میں ہوا۔
آپ اُردو کے پہلے ناول نگار تسلیم کیے جاتے ہیں۔آپ کی تمام نگارشات (تصنیف و تالیف مع ترجمہ) ایک درجن سے زیادہ ہیں۔