وکی پیڈیا کے مطابق جنوبی افریقہ کے پہلے منتخب صدر اور نوبل انعام یافتہ شخصیت ’’نیلسن منڈیلا‘‘ 5 دسمبر 2013ء کو انتقال کرگئے۔
ان کا پورا نام نیلسن روہیلا منڈیلا (Nelson Rolihlahla Mandela) تھا۔ صدر منتخب ہونے سے پہلے تک نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے کٹر مخالف تھے۔ سیاہ فاموں سے برتے جانے والے نسلی امتیاز کے خلاف انہوں نے تحریک میں بھرپور حصہ لیا اور جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے ان کو مختلف جرائم جیسے توڑ پھوڑ، سول نافرمانی، نقضِ امن اور دوسرے جرائم کی پاداش میں قیدِ با مشقت کی سزا سنائی۔
نیلسن منڈیلا اسی تحریک کے دوران میں لگائے جانے والے الزامات کی پاداش میں تقریباً 27 سال پابندِ سلاسل رہے۔ انہیں جزیرہ رابن پر قید رکھا گیا۔ 11 فروری 1990ء کو جب وہ رہا ہوئے، تو انہوں نے پرُتشدد تحریک کو خیر باد کہہ کہ مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا، جس کی بنیاد پر جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کو سمجھنے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوئی۔
آج نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ اور تمام دنیا میں ایک تحریک کا نام ہے، جو اپنے طور پر بہتری کی آواز اٹھانے کے لیے مشہور ہے۔ نیلسن منڈیلا کو ان کی چار دہائیوں پر مشتمل تحریک و خدمات کی بنیاد پر 250 سے زائد انعامات سے نوازا گیا، جن میں سب سے قابلِ ذکر 1993ء کا ’’نوبل انعام برائے امن‘‘ ہے۔ نومبر 2009ء میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 18 جولائی (نیلسن منڈیلا کی تاریخِ پیدائش) کو ’’یومِ منڈیلا‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔