معلوماتِ عامہ کی مشہور انگریزی ویب سائٹ”timeanddate.com” کے مطابق منشی پریم چند 8 اکتوبر 1936ء کو انتقال کرگئے۔
وکی پیڈیا کے مطابق 31 جولائی 1885ء کو منشی عجائب لال کے ہاں موضع پانڈے پور ضلع بنارس میں پیدا ہوئے ۔ آپ اردو کے مشہور ناول و افسانہ نگار ہیں۔ آپ کا اصل نام دھنپت رائے ہے ، لیکن ادبی دنیا میں پریم چند کے نام سے مشہور ہیں۔
منشی پریم چند والد ایک ڈاک خانے میں کلرک تھے ۔ آپ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ۔ آپ نے تقریباً سات آٹھ برس فارسی پڑھنے کے بعد انگریزی تعلیم شروع کی۔ پندرہ سال کی عمر میں شادی ہو گئی۔ ایک سال بعد والد کا انتقال ہو گیا۔ اس وقت آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے ۔ پورے گھر بار کا بوجھ آپ کے کاندھوں پرہی پڑ گیا۔ فکرِ معاش نے زیادہ پریشان کیا، تو لڑکوں کو بطور ٹیوٹر پڑھانے لگے اور میٹرک پاس کرنے کے بعد محکمۂ تعلیم میں ملازم ہو گئے ۔ اسی دوران میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔
آپ کی ابتدائی زندگی کچھ یوں ہے کہ آپ کو ابتدا سے ہی کہانیاں پڑھنے اور سننے کا شوق تھا۔ یہی شوق چھوٹے چھوٹے افسانے لکھنے کا باعث بنا۔ آپ کی باقاعدہ ادبی زندگی کا آغاز 1901ء سے ہوا۔ جب آپ نے رسالہ ’’زمانہ‘‘ کانپور میں مضامین لکھنے شروع کیے ۔ اول اول مختصر افسانے لکھے اور پھر ناول لیکن مختصرافسانہ نویسی کی طرح ناول نگاری میں بھی آپ نے اپنا کردار بھرپور انداز سے ادا کیا۔ آپ نے ناول اور افسانے کے علاوہ چند ایک ڈرامے بھی یادگار چھوڑے ہیں۔
پریم چند، مہاتما گاندھی کی تحریک سے متاثر تھے ۔ اس لیے ملازمت سے استعفا بھی دیاتھا۔ وہ دل و جان سے ملک کی آزادی کے لیے لڑنا چاہتے تھے ، لیکن اپنی مجبوریوں کی بنا پر کسی تحریک میں عملی حصہ نہ لے سکے۔ پریم چند کو اردو، ہندی دونوں زبانوں پر عبور حاصل تھا۔