وکی پیڈیا کے مطابق اردو کے نامور شاعر، صحافی، افسانہ نگار اور کالم نگار مولانا عبدالمجید سالک 27 ستمبر 1959 ء کو انتقال کرگئے۔
وہ 12 ستمبر 1894ء کو بٹالہ، گرداسپور، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم بٹالہ اور پٹھان کوٹ میں حاصل کی اور پھر اینگلو عربک کالج دہلی سے تکمیل کی۔ انہوں نے 1914ء میں رسالہ ’’فانوسِ خیال‘‘ جاری کیا۔ پھر 1915ء سے 1920ء تک وہ ’’ماہنامہ تہذیبِ نسواں‘‘، ’’ماہنامہ پھول‘‘ اور ’’ماہنامہ کہکشاں‘‘ کے مدیر رہے۔ 1920ء میں وہ ’’روزنامہ زمیندار‘‘ کے عملۂ ادارت میں شامل ہوئے۔ 1927ء میں انہوں نے مولانا غلام رسول مہر کے اشتراک سے ’’انقلاب‘‘ جاری کیا جس کے ساتھ وہ اکتوبر 1949ء میں اس کے خاتمے تک وابستہ رہے۔
وہ اخبار ’’روزنامہ انقلاب‘‘ میں ایک کالم ’’افکار و حوادث‘‘ کے نام سے لکھا کرتے تھے۔ یہی کالم ان کی پہچان بن گیا۔ ان کے خودنوشت سوانح ’’سرگذشت‘‘ کے نام سے اشاعت پزیر ہوئی۔ ان کی دیگر تصانیف میں ذکرِ اقبال، یارانِ کہن، میراثِ اسلام اور ’’مسلم ثقافت ہندوستان میں‘‘ کے علاوہ ان کا مجموعۂ کلام ’’راہ و رسم منزلہا‘‘ شامل ہیں۔