وکی پیڈیا کے مطابق ہندوستانی فلموں کے بہترین موسیقاروں میں سے ایک مدن موہن کثرتِ شراب نوشی کی وجہ سے گردے فیل ہونے کے بعد 14جولائی 1975ء کو گزر گئے۔
آپ نے ابتدائی تعلیم ممبئی میں حاصل کی اور بعد میں دہلی کے کرنل براؤن کیمرج اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ آپ کی والدہ کو شاعری اور موسیقی سے شغف اور گہرا ذوق تھا۔ جس کا آپ پرخاصا گہرا اثر ہوا۔ تعلیم کے بعد آپ نے آل انڈیا ریڈیو، لکھنؤ میں ملازمت شروع کی جہاں پر آپ نے طلعت محمود، استاد فیاض علی خان، استاد اکبر علی خان اور بیگم اختر سے موسیقی کے رموز سیکھے۔ آپ نے راج کپور، ثریا اور نرگس کے ساتھ بھی کام کیا۔
مدن موہن نے ساحر لدھیانوی، راجہ مہدی علی خان، مجروح سلطان پوری، کیفی اعظمی، راجندر کشن اور نقش لائل پوری وغیرہ کی شاعری کو اپنی بنائی ہوئی موسیقی میں بڑے مؤثر انداز میں نہایت خوبصورتی سے سمویا۔ مدن موہن کا اُردو کا لہجہ بہت ہی اچھا تھا۔ اردو لکھتے بھی اچھی تھے، مگر ان کے لہجے میں’’پوٹوہاری‘‘ پن بھی جھلکتا تھا۔ بہت اچھی اردو میں گفتگو کرتے تھے۔ اردو غزل کی بہت سمجھ تھی۔ لتا منگیشکر نے سب سے زیادہ غزلیات مدن موہن کی ترتیب دی ہوئی موسیقی میں ہی گائیں۔ اس لیے لتا منگیشکرنے ان کو ’’غزل کا شہزادہ‘‘ لقب دیا تھا۔
1964ء میں آپ کو فلم ’’وہ کون تھی‘‘ کے لیے فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔ 1971ء میں فلم ’’دستک‘‘ پر نیشنل فلم ایوارڈ سے نوازا گیا۔
آپ نے 95 سے زائد فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ 2004ء میں آپ کی محفوظ دھنوں کو آپ کے بیٹے سنجیو کوہلی نے یش چوپڑہ کی فلم ’’ویر زارا‘‘ میں استعمال کیا، جو بہت مقبول ہوئیں۔
یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کی مدن موہن کی پیدائش 25 جون 1924ء میں عراقی کردستان کے مقام ’’ایربیل‘‘ میں ہوئی، جہاں آپ کے والد ’’رائے بہادر چنی لال‘‘ کردستان کی ’’پیش مرگا‘‘ کی فوج میں اکاونٹینٹ جنرل تھے۔ آپ نے اپنی زندگی کے ابتدائی پانچ سال عراق اور مشرق وسطیٰ میں گزارے۔ آپ 1932ء میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ واپس اپنے شہر چکوال، ضلع جہلم، پنجاب (اب پاکستان) واپس آ گئے ۔ آپ کے والدین ان کو دادا دادی کے پاس چھوڑ کر بسلسلہ کاروبار ممبئی چلے گئے اور بحیثیت کارباری شراکت دار ’’ممبئی ٹاکیز‘‘ اور ’’فلمستان اسٹوڈیو‘‘ میں پیسا لگایا۔ چھے سال بعد آپ بھی ممبئی آ گئے۔