وکی پیڈیا کے مطابق اردو ادب کے عظیم افسانہ و خاکہ نگار سعادت حسن منٹو 11مئی 1912ء کو موضع سمبرالہ، ضلع لدھیانہ میں پیدا ہو ئے ۔ ان کے والد لدھیانہ کی کسی تحصیل میں تعینات تھے۔ دوست انہیں ’’ٹامی‘‘ کے نام سے پکارتے تھے۔
منٹو کے حوالہ سے مشہور ہے کہ وہ اپنے گھر میں ایک سہما ہوا بچہ تھا، جو سوتیلے بہن بھائیوں کی موجودگی اور والد کی سختی کی وجہ سے اپنا آپ ظاہر نہ کر سکتا تھا۔ البتہ اُن کی والدہ اُن کی طرف دار تھیں۔ وہ ابتدا ہی سے اسکول کی تعلیم کی طرف مائل نہیں تھے ۔ ان کی ابتدائی تعلیم گھر میں ہوئی۔
بعد میں 1921ء میں انہیں ایم اے اُومڈل اسکول میں چوتھی جماعت میں داخل کرایا گیا۔ ان کا تعلیمی کریئر حوصلہ افزا نہیں تھا۔ میٹرک کے امتحان میں تین مرتبہ فیل ہونے کے بعد انہوں نے 1931ء میں یہ امتحان پاس کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ہندو سبھا کالج میں ایف اے میں داخلہ لیا، لیکن اسے چھوڑ کرایک اور کالج میں سالِ دوم میں داخلہ لے لیا۔
منٹو نے انسانی نفسیات کو اپنا موضوع بنایا۔ پاکستان بننے کے بعد انہوں نے بہترین افسانے تخلیق کیے ، جن میں ’’ٹوبہ ٹیک سنگھ‘‘، ’’کھول دو‘‘، ’’ٹھنڈا گوشت‘‘، ’’دھواں‘‘ اور ’’بو‘‘ شامل ہیں۔ ان کے کئی افسانوی مجموعے ، خاکے اور ڈرامے شائع ہو چکے ہیں۔
منٹو صاحب اسلوب نثر نگار تھے ، جس کا افسانہ، مضامین اور خاکے اردو ادب میں بے مثال حیثیت کے مالک ہیں۔ منٹو ایک معمار افسانہ نویس تھے ، جنہوں نے اردو افسانہ کو ایک نئی راہ دکھائی۔ ’’افسانہ مجھے لکھتا ہے ‘‘ منٹو نے یہ بہت بڑی بات کہی تھی۔ منٹو کی زندگی بذاتِ خود ناداری، انسانی جدوجہد، بیماری اور ناقدری کی ایک المیہ کہانی تھی، جسے اردو افسانے نے لکھا۔
وکی پیڈیا کے مطابق کثرتِ شراب نوشی کی وجہ سے 18 جنوری 1955ء کو سعادت حسن منٹو کا انتقال ہوا۔