وکی پیڈیا کے مطابق ہندوستان کے معروف شاعر کیفی اعظمی 10 مئی 2002ء کو انتقال کر گئے۔
آپ کا پورا نام اطہر حسین رضوی تھا۔ آپ کی پیدائش اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں ہوئی۔ آپ محض گیارہ سال کی عمر میں شاعری شروع کر چکے تھے ۔ آپ کی پہلی نظم اس طرح تھی:
مدت کے بعد اس نے جو اُلفت سے کی نظر
جی خوش تو ہوگیامگر آنسو نکل پڑے
اک تم کہ تم کو فکر نشیب و فراز ہے
اک ہم کہ چل پڑے تو بہر حال چل پڑے
1950ء کی دہائی میں ڈاکٹر منشاء الرحمان خان منشا کی دعوت پر کیفی ایوت محل کے مشاعرے کے لیے بلائے گئے تھے ۔ شرکت کے لیے 80روپیہ طے ہوا۔ تاہم اسی زمانے میں کیفی کی بیٹی شبانہ اعظمی پیدا ہوئی تھی، جس کی وجہ سے وہ مشاعرے میں شرکت سے قاصر تھے، مگر پیشگی رقم 40روپیہ ان کی وقتیہ ضروریات کے کام آئی۔ کیفی نے منشا سے خط لکھ کر معذرت خواہی کی اور ساتھ ہی پیشگی رقم کی واپسی کا وعدہ کیا۔