خوشبو کی شاعرہ کہلانے والی پروین شاکر 24 نومبر 1952ء کو روشنیوں کے شہر کراچی میں پیدا ہوئی تھیں۔
وکی پیڈیا کے مطابق بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ آپ حسن عسکری کی نواسی تھیں۔ انہوں نے بچپن میں پروین شاکر کو کئی شعرا کے کلام سے روشناس کروایا۔ پروین ایک ہونہار طالبہ تھیں۔ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتیں رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔ انگریزی ادب اور زبان دانی میں گریجویشن کیا اور بعد میں انہی مضامین میں جامعۂ کراچی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔
پروین شاکر استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبہ سے بھی وابستہ رہیں اور پھر بعد میں آپ نے سرکاری ملازمت اختیار کرلی۔
آپ کی شاعری کا موضوع محبت اور عورت ہے۔ آپ کی تصانیف یہ ہیں:خوشبو 1976ء، صد برگ 1980ء، خود کلامی 1990ء، انکار 1990ء اور ماہِ تمام 1994ء۔
آپ کا یہ لازوال شعر رہتی دنیا تک آپ کی پہچان بنا رہے گا:
وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے، پھول کدھر جائے گا