وکی پیڈیا کے مطابق ترقی پسند تحریک سے تعلق رکھنے والے مشہور شاعر ساحر لدھیانوی 25 اکتوبر 1980ء کو دل کے دورے سے ہندوستان کے شہر بمبئی میں وفات پاگئے۔
وکی پیڈیا ہی کے مطابق آپ 8 مارچ 1921ء کو لدھیانہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔ خالصہ اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لدھیانہ سے میں داخلہ لیا۔ کالج کے زمانے سے ہی انہوں نے شاعری کا آغاز کر دیا۔ امرتا پریتم کے عشق میں کالج سے نکالے گئے اور لاہور آ گئے۔ یہاں ترقی پسند نظریات کی بدولت قیام پاکستان کے بعد 1949ء میں ان کے وارنٹ جاری ہوئے جس کے بعد وہ ہندوستان چلے گئے ۔
ساحرؔ کتنے بااثر فلمی شاعر تھے ، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے کم از کم دو ایسی انتہائی مشہور فلموں کے گانے لکھے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی کہانی ساحرؔ کی اپنی زندگی سے ماخوذ تھی۔ ان میں گرودت کی پیاسا اور یش راج کی کبھی کبھی شامل ہیں۔ پیاسا کے گانے تو درجہ اول کی شاعری کے زمرے میں آتے ہیں:
یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دنیا
یہ انساں کے دشمن سماجوں کی دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
اور یہ گانا
’’جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا‘‘
اسی طرح ’’کبھی کبھی‘‘ میں ’’کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال آتا ہے‘‘ کے علاوہ ’’میں پل دو پل کا شاعر ہوں‘‘ ایسے گانے ہیں جو صرف ساحرؔ ہی لکھ سکتے تھے ۔ ظاہر ہے کہ کسی اور فلمی شاعر کو یہ چھوٹ نہیں ملی کہ وہ اپنے حالاتِ زندگی پر مبنی نغمے لکھے۔