احکامِ خداوندی اور ارکانِ اسلام ہمیں روحانی سکون کے ساتھ ساتھ جسمانی تن درستی اور ذہنی مسرت بھی فراہم کرتے ہیں۔ ارکان اسلام میں روزہ ایک ایسا رکن، عمل اور مشق ہے کہ اس سے انسان میں صبر و سکون، ایثار و ہم دردی، قوتِ برداشت اورتزکیۂ نفس پیدا ہوتے ہیں بلکہ روزہ بے شمار روحانی اور جسمانی بیماریوں کا قدرتی علاج بھی ہے۔ طیب روحانی، حکیم انسانیت، سرورِ کایناتؐکا ارشاد مبارک ہے کہ ’’معدہ بیماریوں کا گھر ہے، لہٰذا جسم کو وہ کچھ دو جو اس کی ضرورت ہو۔‘‘ اس کے علاوہ کم اور بہ وقت ضرورت کھانا بھی سنتِ رسولؐہے۔ چوں کہ روزہ انسانی جسم کو بہتری کے کئی مواقع فراہم کرتا ہے، اس لیے غیر مسلم اطباء، مغربی ڈاکٹرز اور ماہرین صحت بھی اس جادوئی اثرات کے قایل ہیں۔
ذیل میں روزہ کے جسمانی اور روحانی فواید سے متعلق چند مغربی ماہرین صحت کے اقوال نذر قارئین ہیں۔
٭ روزہ گناہوں اور برائیوں سے روکتا ہے اور خیالات اور جذبات کو پاک کرتا ہے۔ (ڈاکٹر سی فر)
٭ روزہ رکھنے سے خیالات پریشان نہیں ہوتے۔ جذبات ٹھنڈے اور پرسکون رہتے ہیں۔ اس وجہ سے بیماریاں دور رہتی ہیں۔ (ڈاکٹر مائیکل)
٭ روزہ روحانی امراض کا علاج ہے۔ یہ روح کو پاک کرتا ہے۔ (ڈاکٹر سموئیل الیگزینڈرا)
٭ روزہ سے کئی جسمانی بیماریاں ذایل ہوجاتی ہیں جن میں مرطوب اور بلغمی بیماریاں خصوصی طور پر شامل ہیں۔ (ڈاکٹر کلائیو)
٭ روزہ روح کی غذا ہے۔ (ڈاکٹر جیکب)
٭ روزہ جذباتی انسانوں کے لیے ایک مفید عمل ہے۔ اس سے خیالات درست رہتے ہیں اور شیطانی وسوسے نہیں آتے۔ (ڈاکٹر ابراہام جے ہنری)
٭ روزہ دل میں سکون، صبر اور اطمینان پیدا کرتا ہے۔ اس سے قوت برداشت بڑھتی اور تکالیف سہنے کی عادت پیدا ہوتی ہے۔ فاقہ کی بہترین صورت اہلِ اسلام کے طریقے پر روزہ رکھنا ہے، اس کے برعکس طبیب اور ڈاکٹر جس طرح فاقہ کراتے ہیں، وہ غلط ہے۔ (ڈاکٹر ایمرسن)
٭ سکون اور اطمینان کے لیے روزہ سے بہتر اور طریقہ نہیں اور شدید مصایب کی برداشت کے لیے روزہ سے بہتر دوسری چیز اور طریقہ نہیں۔ (ڈاکٹر فان ہمرٹ)
٭ روزہ ہر لحاظ سے مفید عمل ہے بہ شرط یہ کہ بسیار خوری سے اجتناب کیا جائے۔ (ڈاکٹر فرینکلن)
٭ جو شخص تزکیۂ نفس چاہتا ہو، وہ کثرت سے روزے رکھے اور اس کام میں اہلِ اسلام کی تقلید کرے، کیوں کہ مسلمانوں کا روزہ رکھنے کا طریقہ نہایت مناسب اور بہتر ہے۔ (ڈاکٹر رچرڈ)
٭ مہینہ میں ایک یا دوبار مسلمانوں کی طرح روزہ رکھنا امراض سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے اس سے صحت بر قرار رہتی ہے۔ (ڈاکٹر ڈی جیکب)
الغرض روزہ سے ہم جسمانی اور روحانی طور پر تب مستفید ہوسکتے ہیں جب ہم صحیح معنوں میں اس کے تقاضے پوری کریں اور کھانے پینے میں اعتدال اختیار کریں۔

………………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔