قرآن و حدیث کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اسلامی تعلیمات ہی پر کسی اسلامی معاشرہ کی داغ بیل ڈالی جا سکتی ہے۔ قرآن و حدیث، اسلامی تعلیمات کا منبع ہیں اور دینی مدارس کا مقصد اس کے سوا اور کیا ہے کہ اسلامی تعلیمات کے ماہرین، قرآن و حدیث پر گہری نگاہ رکھنے والے علما اور علومِ اسلامیہ میں دسترس رکھنے والے رجال کار پیدا کیے جائیں، جو آگے مسلمان معاشرہ کا اسلام سے ناتا جوڑنے، مسلمانوں میں اسلام کی بنیادی اور ضروری تعلیم عام کرنے اور اسلامی تہذیب و تمدن کی ابدی صداقت کو اجاگر کرنے کا فریضہ انجام دیں۔
برصغیر میں دینی روایات اور اسلامی اقدار کے تحفظ و سر بلندی کے لیے علمائے حق نے جو مجاہدانہ و سرفروشانہ کردار ادا کیا ہے، وہ تاریخ کا ناقابل فراموش باب ہے۔ مشیتِ خداوندی نے بر صغیر کے اہلِ علم کے لیے یہ سعادت مقدر کی کہ انہوں نے ماثر اسلامیہ کی حفاظت کے لیے دیگر عالمِ اسلام کے طریق سے ہٹ کر مدارسِ دینیہ کے قیام و استحکام کا بے نظیر کارنامہ سر انجام دیا۔
مدارسِ دینیہ کی یہ عظیم طاقت مختلف حصوں میں بٹی ہوئی تھی۔ قیامِ پاکستان کے بعد اکا بر علمائے دیوبند نے مسلمانانِ پاکستان کے اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے، مملکتِ خداداد پاکستان میں دینی مدارس کے تحفظ و استحکام اور باہمی ربط کو مضبوط بنانے اور مدارس کو منظم کرنے کے لیے ایک تنظیم کی ضرورت محسوس کی۔
چناں چہ اسی مقصد کے لیے اکابر علمائے دیوبند کا اجلاس جامعہ خیرالمدارس ملتان میں 20 شعبان المعظم 1376ہجری بمطابق 22 مارچ 1957ء کو استادالعلما حضرت مولانا خیر محمد جالندھری نور اللہ مرقدہ کی صدارت میں منعقد ہوا اور ایک تنظیمی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ تنظیمی کمیٹی کے اجلاس منعقدہ 14-15 ربیع الثانی 1379 ہجری بمطابق 18-19 اکتوبر 1959ء میں باقاعدہ طور پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نام سے ایک ہمہ گیر تنظیم کی بنیاد رکھی گئی۔
جس میں وفاق کے دستور کی منظوری کے ساتھ ساتھ تین سال کے لیے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ صدر وفاق: شمس العلما حضرت مولانا شمس الحق افغانی رحمۃ اللہ علیہ، نائب صدر اول استادالعلما حضرت مولانا خیر محمد جالندھری رحمۃ اللہ علیہ، نائب صدر دوم محدث عصر حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ، ناظم اعلیٰ: محمودالملۃ حضرت مولانا مفتی محمود رحمۃ اللہ علیہ، خازن: فقیہ العصرحضرت مولانا مفتی عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ۔ حق تعالیٰ شانہ نے وفاق کے قیام کا عظیم کام ان مقتدر و مقبول ہستیوں سے لیا۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان اس وقت شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ (صدر وفاق) شیخ الحدیث حضرت مولانا انوار الحق صاحب دامت برکاتہم العالیہ (نائب صدر) حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب (ناظم اعلیٰ وفاق) کی قیادت میں خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ اور ملک کا سب سے بڑا تعلیمی بورڈ ہے جس کے تحت تقریباً 30 ہزار سے زائد مدارس و جامعات مع شاخ کام کر رہے ہیں۔ ان مدارس میں 1 لاکھ 59 ہزار 9 سو 35 اساتذۂ کرام خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جب کہ 28 لاکھ 66 ہزار 5 سو 59 طلبہ و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔
وفاق المدارس سے اب تک فارغ التحصیل ہونے والے علما کی تعداد 1 لاکھ 66 ہزار 5 سو 40، جب کہ عالمات کی تعداد 2 لاکھ 23 ہزار 5 سو 23 ہے۔
اس طرح حفاظ کی تعداد 11 لاکھ 71 ہزار 2 سو 95 ہے اور حافظات کی تعداد 2 لاکھ 84ہزار 2 سو 82ہے۔
٭ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا نصابِ تعلیم:۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا نصابِ تعلیم ان بنیادی نِکات پر قائم کیا گیا ہے۔
٭ اسلامی علوم و نبوی علومِ وراثت کی حفاظت و اشاعت کرنا۔
٭ قرآن و سنت کی فہم و تفہیم میں معاون و مددگار فنون میں مہارت۔
٭ دلیل اور گفت و شنید کے میدان میں اسلام کی حقانیت اور غلبہ کے لیے مواد کی فراہمی۔
٭ فکری طور پختگی اور عملی طور پر تقوا و للّٰہیت۔
٭ آئینِ پاکستان کے تقاضوں پر عمل کے لیے رجال کا کی ترتیب۔
٭ اسلامی تہذیب و اقدار کا فروغ۔
٭ فلاحی معاشرہ کی تشکیل کے لیے فکری ترتیب۔
٭ جدید اور ترقی یافتہ دور کے مسائل اور معاملات کی شریعتِ اسلامیہ کی روشنی میں تشریح و تطبیق۔
٭ عوام الناس کو پیش آمدہ نجی، خاندانی اور کاروباری مسائل کے شرعی حل کے لیے افراد تیار کرنا۔
٭ قرآنِ کریم کو حفظ کرانا اور منتخب طلبہ کے ذریعہ قرآن کی دیگر روایات و قرأت کے لیے افراد تیار کرنا۔
٭ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے امتحانات کا دائرۂ کار:۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے اغراض و مقاصد میں اہلِ علم کے درمیان توافق و رابطہ، نظامِ تعلیم میں یکسانیت اور امتحانات و نصاب میں یکجہتی کو کلیدی کردار حاصل ہے۔ ان امتحانات میں ہر سال ملک بھر کے مدارس و جامعات کے تقریباً 3 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات شرکت کرتے ہیں۔ انتظامی طور پر یہ ایک انتہائی کٹھن کام ہے کہ خیبر پختونخوا سے کراچی اور کوئٹہ سے گلگت تک تمام مدارس کے طلبہ ایک مقررہ تاریخ اور معین وقت اور متعین امتحانی مراکز کے اندرجمع ہو کر اس شان سے امتحان دیتے ہیں کہ ایک ہی وقت میں سوالیہ پرچہ جات پورے ملک کے طلبہ و طالبات کے ہاتھوں میں پہنچایا جاتاہے۔
’’وفاق المدارس العربیہ پاکستان‘‘ کے امتحانات میں نگرانِ اعلا اور معاون نگران اجنبی اور دیانت دار علما ہوتے ہیں۔ جن سے کسی بھی قسم کی ناجائز مراعات کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔
طلبہ و طالبات اپنی ذاتی قابلیت کی بنا پر پرچہ حل کرتے ہیں۔ دورانِ امتحان ہر روز امتحان کا مقررہ وقت ختم ہوتے ہی مرکز امتحان کے نگران اعلا جوابی پرچہ جات کے پارسل کو بذریعہ رجسٹری مرکزی دفتر وفاق المدارس العربیہ پاکستان گارڈن ٹاؤن شیرشاہ روڈ ملتان روانہ کرتے ہیں۔
امتحانی مراکز سے جوابی کاپیاں دفتر وفاق موصول ہونے کے بعد تمام جوابی کاپیوں سے طالب علم کے نام اور رول نمبر کی رسید نما چٹ، جوابی کاپی سے الگ کر کے فرضی نمبر لگا دیے جاتے ہیں، جس کے بعد کسی بھی شخص کے لیے کاپی کی شناخت ممکن نہیں ہوتی۔
جوابی کاپیوں کی مارکنگ دفتر وفاق کے امتحانی کمیٹی کی نگرانی میں ہوتی ہے، جس میں ہر طالب علم کو اس کی محنت اور استعداد کے مطابق نمبرات دیے جاتے ہے۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے اس محفوظ اور ہر طرح سے قابل اعتماد نظامِ امتحانات میں کسی طالب علم یا مدرسہ کے ساتھ رعایت کیے جانے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا۔ چناں چہ مشہور و معروف مدارس و جامعات کے ساتھ ساتھ گم نام اور غیر معروف مدارس کے طلبہ بھی امتیازی پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نظمِ امتحان کی نظیر پوری دنیا میں اور کہیں نہیں ملتی، یہی وجہ ہے کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان پوری دنیا میں امتیازی شان کا حامل ہے۔
اللہ جل شانہ سے دعا ہے کہ مدارسِ اسلامیہ کا یہ پاسباں ہمیشہ سلامت رہے اور اکابرِ وفاق کا سایہ ہمارے سروں پر تا دیر صحت و عافیت کے ساتھ قائم رہے۔
…………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔