کدو دو قسم کا ہوتا ہے، لمبا اور گول۔ اس کا چھلکا سبز اور ملائم ہوتا ہے۔ کدو سرد تر ہے۔ قبض کشا اور پیشاب آور ہے۔ بدہضمی، گرمی کا بخار اور دیگر خون اور گرمی کی بیماریوں میں بہت مفید ہے۔ پیاس کو تسکین دیتا ہے۔ بہت ہلکی غذا ہے۔ اس واسطے حکیم اور ڈاکٹر اکثر مریضوں کو اس کی سبزی بتاتے ہیں۔ کدو کو کاٹ کر پیر کے تلوؤں پر مالش کرنے سے گرمی کا جوش کافی کم ہوجاتا ہے۔
حضرت اَنس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورِاقدسؐ کو کدو مرغوب تھا۔ ایک مرتبہ آپؐکے پاس کھانا آیا، جس میں کدو تھا۔ چوں کہ مجھے معلوم تھا کہ آنحضرتؐ کو یہ مرغوب ہے، اس لیے اس کے قتلے ڈھونڈ کر میں آپؐ کے سامنے کردیتا تھا۔
جابر بن طارقؓ کہتے ہیں کہ حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو کدو کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے جارہے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ اس کا کیا بنے گا، فرمایا کہ اس سے سالن میں اضافہ کیا جائے گا۔
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک درزی نے حضورؐ کی دعوت کی۔ مَیں بھی آپؐ کے ساتھ حاضر ہوا۔ اُس نے حضورؐ کی خدمت میں جوکی روٹی اور کدو کا شوربا پیش کیا۔ مَیں نے دیکھا کہ آپؐ پیالہ کی جانبوں سے کدو کے ٹکڑے تلاش کرکے نوش فرمارہے تھے۔ اس وقت سے مجھے بھی کدو مرغوب ہوگیا۔
وطن عزیز خدا کے فضل و کرم سے ہر قسم کی موسمی و بے موسم سبزیوں میں خود کفیل ہے، جسے برآمد کرکے کافی زرِمبادلہ کمایا جاتا ہے۔ یہاں کی میدانی، نیم میدانی اور پہاڑی علاقے خاص قسم کی سبزیوں کے لیے مشہور ہیں، لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم میں سے کئی لوگ سبزیوں کے مقابلے میں گوشت کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر ہمیں اپنی صحت عزیز ہے، تو گوشت کے ساتھ ساتھ سبزیاں کھانا بھی اپنی عادت بنائیں۔ کیوں کہ سبزیاں حیاتین، نمکیات اور دوسرے صحت بخش کیمیائی اجزا کا خزانہ ہیں، جنہیں کھانا عادت بناکر ہم ڈھیر ساری بیماریوں سے باآسانی بچ سکتے ہیں۔

………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔