سکول کے زمانے میں اردو کے استاد نے املا لکھواتے ہوئے ایک لفظ ’’غلط‘‘ لکھوایا، تو علامہ محمد اقبال نے ’’غلط‘‘ کو ’’ط‘‘ کے بجائے ’’ت‘‘ سے لکھ دیا۔ استاد نے جب دیکھا، تو کہا: ’’اقبال میاں، آپ نے لفظ غلط لکھا ہے۔‘‘ اس پر علامہ اقبال نے سنجیدگی سے کہا: ’’ماسٹر صاحب! آپ نے یہ لفظ پڑھا ہی غلط تھا، تو مَیں نے بھی غلط لکھ دیا۔‘‘ استاد صاحب حیران ہوئے اور بولے: ’’مَیں نے غلط کیسے پڑھا تھا؟‘‘ اس پر علامہ نے اپنے لکھے ہوئے لفظ ’’غلت‘‘ کی طرف توجہ دلائی اور عرض کیا: ’’آپ نے اس کو کیا پڑھا تھا؟‘‘ استاد صاحب نے لامحالہ ’’غلت‘‘ کو ’’غلت‘‘ ہی پڑھا، تو شاگرد نے فوراً جواب دیا: ’’جناب! جو آپ نے پڑھایا اور لکھوایا، وہی مَیں نے لکھ دیا۔‘‘ کم سن علامہ اقبال کی یہ ظریفانہ حرکت استاد صاحب کو مسکرانے پر مجبور کرگئی۔
(شاہد حمید کی تالیف "شاعروں اور ادیبوں کے لطیفے”، مطبوعہ "بک کارنر، جہلم، پاکستان” کے صفحہ نمبر 132 اور 133 سے انتخاب)