’’روایت‘‘ دراصل ان ادبی اصطلاحات، تلمیحات، استعارات اور تشبیہات پر مشتمل ہوتی ہے جو کہ ادب میں عرصۂ دراز سے استعمال ہو رہی ہوتی ہیں اور جن سے قارئینِ ادب واقف ہوتے ہیں۔
ادبی روایت، ادیب اور قاری کے درمیان افہام و تفہیم اور ترسیل میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
ادب کا زیادہ تر انحصار روایت اور تجربہ پر ہوتا ہے۔ ہر دور، ادبی اور شعری حوالے سے روایت کے ادبی سرمایہ پر مبنی ہوتا ہے۔
(ڈاکٹر محمد اشرف کمال کی تالیف ’’تنقیدی نظریات اور اصطلاحات‘‘ کے صفحہ نمبر 167 سے انتخاب)