ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا
جونؔ یاروں کے یار تھے ہم تو
جونؔ ایلیا کا حلقۂ احباب بہت وسیع ہے، جس میں شاعر، عالم اور ادیب شامل ہیں۔ ان کے احباب ان پر جان و دل سے فدا ہیں۔ جونؔ بھی یاروں کے یار تھے اور احباب سے مل کر اپنے دل کے کرب کو کچھ دیر کے لیے بھول جاتے تھے۔ دوستوں سے اکثر علم و ادب کی گفتگو، سیاسی بحثیں اور شعری نشستیں ہوتیں۔ زندگی کے مسائل پر جونؔ ان سے مشوری کرتے اور دیتے بھی۔ ان کے حلقۂ احباب میں شامل افراد انہیں حبیب کہنے میں فخر محسوس کرتے جو ایک کامیاب انسان کی دلیل ہے۔ جونؔ بھی ان سب کو ’’جانی‘‘، ’’جان‘‘، ’’یار‘‘، ’’میاں‘‘ وغیرہ جیسے بے تکلفانہ الفاظ سے مخاطب کرتے تھے۔ وہ جہاں کہیں بھی مشاعرہ پڑھنے جاتے، تو اکثر یوں ہوتا کہ وہاں موجود شعرا یا تو ان کے دوست بن جاتے یا حاسد۔ اس بات سے ان کے انسان دوستی اور شاعرانہ عظمت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
جونؔ ایلیا کے حلقۂ احباب میں سید قمر رضی (شاعر و ادیب)، صادقین (مصور)، رئیسؔ نجمی (افسانہ نگار) ، زبیر رضوی (شاعر و ادیب)، محمد علی صدیقی، سیفیؔ امروہوی (شاعر)، راہیؔ معصوم رضا (شاعر) اور شبنمؔ امروہوی (شاعر) ان کے ہم وطن عزیز تھے۔ سید قمر رضی ان کے بچپن کے دوست تھے۔ دونوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی۔ ان کے علاوہ پاکستان میں عبید اللہ علیمؔ (شاعر)، شکیلؔ عادل زادہ (شاعر و ادیب)، حبیب جالبؔ (انقلابی شاعر) ، محسن احسانؔ (شاعر)، پروفیسر سحر انصاری (شاعر)، شہزادؔ احمد (شاعر)، سید حسن عابد (شاعر)، ممتاز سعید (شاعر)، سلیم جعفری، طہیر نفسی (ماہرِ نفسیات) وغیرہ جونؔ ایلیا کے احباب میں شامل ہیں۔
(’’جون ایلیا حیات اور شاعری‘‘ از ڈاکٹر نیہا اقبال، اہتمامِ اشاعت ’’ورثہ پبلی کیشنز‘‘ ، اگست 2019ء، صفحہ نمبر 50 سے انتخاب)