غریب ہی کو ہر شخص ستاتا ہے۔ مصیبت پر مصیبت آتی ہے۔ یہ کہاوت اس وقت کہی جاتی ہے جب کوئی شخص تکلیف یا مصیبت میں گرفتار ہو جائے اور اس پر کوئی دوسری نئی مصیبت وارد ہوجائے یا اس پر کوئی ظلم کیا جائے، تو لوگ کہتے ہیں ’’مرے کو ماریں شاہ مدار‘‘ مگر اس کے معانی، مضمرات اور متعلقات سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔
مشہور ہے کہ حضرت بدیع الزمان زندہ شاہ مدارؒ جن کا مزار مبارک قصبہ مکن پور ضلع کانپور، یوپی میں واقع ہے، کو یہ قدرت حاصل تھی کہ جو صوفی مرتبۂ فنا میں ہوتے تھے، آپ اپنی ریاضت اور کمال سے ان کو اس مقام سے نکال کر فناء الفنا میں پہنچا دیتے تھے ۔ اسی وجہ سے یہ فقرہ ’’مرے کو ماریں شاہ مدار‘‘ زبان زدِ خاص و عام ہوکر ضرب المثل بن گیا۔
(ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی تصنیف ’’کہاوتیں اور ان کا حکایتی و تلمیحی پس منظر‘‘ مطبوعہ ’’دار النور، لاہور‘‘ اشاعت 2012ء، صفحہ 257 سے انتخاب)