نہ سامانِ کثیر بہم پہنچے گا، نہ یہ امر ظہور پذیر ہوگا۔ کسی کام میں ایسی شرطیں لگانا جن کا پورا ہونا ناممکن یا دشوار ہو۔
اس کہاوت کے تعلق سے کرشن جی اور رادھا کے قصہ کی تلمیح کچھ اس طرح مشہور ہے: ’’ایک رات کرشن جی نے اپنی محبوبہ رادھا سے ناچنے کے لیے کہا۔ رادھا نے معذرت طلب کی ، مگر کرشن جی ناچنے کے لیے مسلسل اصرار کرتے رہے۔ رادھا جی کو جب یہ محسوس ہوا کہ کرشن جی کسی طرح ماننے والے نہیں ہیں، تو انہوں نے کرشن جی سے کہا، ٹھیک ہے! میں ناچوں گی، آپ پہلے نو من تل کا چراغ جلوائیے۔ کیوں کہ میں ایسی ویسی نہیں ہوں، آپ کی محبوبہ ہوں۔ اس لیے میری بھی کچھ حیثیت ہے۔ کرشن جی یہ کہہ کر خاموش ہوگئے کہ، نہ نو من تیل ہوگا، نہ رادھا ناچے گی۔‘‘
(ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی تصنیف ’’کہاوتیں اور ان کا حکایتی و تلمیحی پس منظر‘‘ مطبوعہ ’’دارلنور، لاہور‘‘ اشاعت 2012ء، صفحہ 287 سے انتخاب)