پروفیسر ایم نذیر احمد تشنہ اپنی نادر کتاب ’’نادراتِ اردو‘‘کے صفحہ 67 پرلفظ ’’بھوت‘‘ کے حوالہ سے ایک عجیب سی تفصیل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’بھوت: غول، غیر مرئی جسم، چھلاوا، آسیب، بیابانی۔ ہندوؤں نے گوتم بدھ کی اہمیت کو کم کرنے کے لیے یہ خیال عام کیا کہ بدھ کی آتما بھوت بن کر بھٹکتی پھرتی ہے۔ اس سے لفظ ’’بھوت‘‘ بنا اور برہمنوں نے بد ھ کے ماننے والوں کو حقارت سے ’’بدھو‘‘ (بے وقوف) کہنا شروع کیا۔ بدھ کے پیروکارو جب عرب کے صحراؤں اور بیابانوں میں جا آباد ہوئے، تو ’’بدو‘‘ کہلانے لگے۔‘‘
اتنی نفرت کی بظاہر ایک ہی وجہ سامنے آتی ہے، اور وہ ہے عقیدہ کا فرق۔