کسی بادشاہ کے خودنوشت حالات کو "تُزُک” یا "تُوزُوک” کہا جاتا ہے۔
بابُر نے "تزکِ بابُری” کے نام سے ترکی زبان میں اپنی سرگذشت لکھی تھی۔ عبدالرحیم خانِ خاناں نے 998 ہجری (1440 عیسوی) میں اس کا فارسی ترجمہ کیا۔ مرزا نصیر الدین حیدر گورگانی المتخلص بہ فانیؔ نے اسے اُردو میں منتقل کیا۔
جہانگیر نے فارسی زبان میں اپنے عہد کے پہلے 17 سال کی سرگذشت لکھی، جو "توزکِ جہانگیری” کے نام سے موسوم ہے۔ یہ ایک اہم تاریخی دستاویز ہے، جو اپنی سادگی، صفائی، قدرتِ زباں اور بیان کی بے تکلفی جیسے اوصاف کی بدولت فارسی نثر کی تاریخ میں بھی ایک نمایاں مقام کی مالک ہے۔ (ابوالاعجاز حفیظ صدیقی کی تالیف “ادبی اصطلاحات” کا تعارف مطبوعہ “اسلوب لاہور”، اشاعتِ اول، مئی 2015ء، صفحہ 133 سے انتخاب)