ایک دن جارج برنارڈ شا نے کسی اور مِزاح نگار کو تجویز پیش کی: ’’آؤ ہم دونوں مل کر ایک کتاب لکھیں، تاکہ مِزاح دو آتشہ ہوجائے۔‘‘
اس ادیب نے جواب دیا: ’’مسٹر شا، کہیں گدھے اور گوڑھے کو بھی ایک ساتھ جوڑا جاسکتا ہے؟‘‘
شا نے فوراً جواب دیا، ’’بھئی، اگر یہ تجویز پسند نہ آئی، تو نہ سہی، لیکن مجھے خواہ مخواہ انسان سے گھوڑا بنا رہے ہو۔‘‘
(ڈاکٹر علی محمد خان کی کتاب کِشتِ زعفران مطبوعہ الفیصل پہلی اشاعت فروری 2009ء، صفحہ نمبر 170 سے انتخاب)