علی عباس جلالپوری نے ساداِزم یا سادیت (Sadism) کے بارے میں لکھا ہے کہ نپولین بونا پارٹ کے عہدِ حکومت میں شوولیردساد ایک غلط کار اور عیش پرست جاگیر دار پیرس میں رہتا تھا۔ اس کا محبوب مشغلہ تھا کہ وہ عورتوں کو منشیات کھلا کر خلوت میں ان کے بدن میں نشتر چبھوتا اور جنسی تشدد کرکے حِظ محسوس کرتا تھا۔ سادازم کی اصطلاح اُس کے نام پر وضع کی گئی ہے۔
جنسی نفسیات میں سادیت وہ جنسی بیماری ہے جس کا مریض جنسِ مخالف کو اذیت دے کر آسودگی محسوس کرتا ہے۔
جنس کے علاوہ بھی وہ شخص جو دوسروں کو تکلیف دے کر آسودہ ہوتا ہے، اُسے سادیت پسند (sadist) کہتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ اس قسم کی ایذا پسندی کی بنیادیں مریض کی جنسی زندگی میں ہوتی ہے۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف ’’ادبی اصطلاحات‘‘ مطبوعہ ’’نیشنل بُک فاؤنڈیشن‘‘، صفحہ نمبر115-16 سے انتخاب)