ڈاکٹر سید عبداللہ کے خیال میں ’’کسی ادب پارے کی تعریف و تحسین، خیالی انداز سے کرنا تقریظ کہلاتا ہے۔‘‘
تاریخی آثار کے اعتبار سے زمانۂ جاہلیت کے عرب شاعر ’’بازارِ عکاظ‘‘ میں جمع ہوکر اپنا اپنا قصیدہ سناتے اور صدرِ محفل کسی ایک قصیدے کو دوسروں پر برتری دے کر اس کی خوبیوں اور محاسن پر ایک بلیغ تقریر کرتا تھا، اسے تقریظ کہتے تھے۔
اُردو شاعری میں شعرا اپنے دواوین (دیوان کی جمع) پر تقاریظ لکھواتے رہے، لیکن اب اس کا رواج نہیں رہا۔ اب اس کی جگہ فلیپ، دیباچے یا پیش لفظ نے لے لی ہے۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف ’’ادبی اصطلاحات‘‘ مطبوعہ نیشنل بُک فاؤنڈیشن صفحہ نمبر 81 سے انتخاب)