ہم عموماً اپنے کیریر کا انتخاب بہت الل ٹپ انداز سے کرتے ہیں، حالاں کہ یہ وہ فیصلہ ہے جس پر ہماری آئندہ موت تک کی زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔ یہ اہم نکتہ سمجھ لیجیے اور ذہن نشین کرلیجیے کہ کیریر وہ منتخب کرنا چاہیے جو آپ کی شخصیت یعنی فطری صلاحیتوں کے مطابق ہو۔ جب آپ ایسے کیریر کا انتخاب کرتے ہیں جو آپ کی شخصیت اور فطری صلاحیتوں سے ہم آہنگ ہوتا ہے، تو آپ جو کام کرتے ہیں، وہ آپ کو کام نہیں لگتا۔ یہ کام آپ کے اندر کا اصل انسان آپ کے سامنے لاتا ہے اور آپ جتنا زیادہ کام کرتے جاتے ہیں، اتنا زیادہ آپ اپنے اندر کے انسان کے قریب ہوتے جاتے ہیں۔ یوں، آپ کو حقیقی خوشی ملتی ہے جو باہر سے نہیں، بلکہ آپ کے اندر سے رواں ہوتی ہے۔ یہ وہ خوشی ہوتی ہے جس کے لیے نہ پیسے کی ضرورت پڑتی ہے اور نہ کسی آسائش کی۔ اس خوشی کو حالات کے نشیب و فراز بھی آپ سے چھین نہیں سکتے۔
ایک محقق کمپنی نے 70 سے 80 برس کے مختلف افراد کے انٹرویو کیے جن سے یہ پتا چلا کہ جن لوگوں کا کام ان کے شوق اور جنون کے مطابق تھا، انہیں کام کے دوران میں یہ محسوس ہوتا تھا کہ وہ بامقصد زندگی گزار رہے ہیں۔ انہیں زندگی بھرپور گزارنے کا کیف بھی ملتا تھا۔ اس عمر میں پہنچ کر……قطعِ نظر اس سے کہ ان کی معاشی کیفیت کیا تھی…… انہیں یہ خوشی تھی کہ انہوں نے بہت اچھی زندگی گزاری ہے اور اپنے کام سے دنیا کو کچھ دیا ہے۔ (قاسم علی شاہ کی کتاب ’’اپنی تلاش‘‘ مطبوعہ ’’قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن‘‘ جلد اول، صفحہ 97 سے انتخاب)