لفظونہ ڈاٹ کام کے قارئین کی خدمت میں کچھ ایسے اشعار پیش کیے جا رہے ہیں، جو ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان اشعار میں کچھ کا مصرعۂ اولیٰ اور کچھ کا ثانی شہرتِ عام کے سبب ضرب المثل ہے۔ یہ واضح رہے کہ اس تحریر میں شامل اشعار مختلف سورسز سے حاصل کیے گئے ہیں، جن میں "rekhta.org” اور "urduweb.org” سے بھرپور استفادہ کیا گیا ہے۔ جو مصرعہ ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے، قارئین کی سہولت کے لیے اسے واوین میں بند کر دیا گیا ہے۔ اشعار ملاحظہ ہوں:
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
’’اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں‘‘
(شاعر: شعیب بن عزیز)

شہ زور اپنے زور میں گرتا ہے مثلِ برق
’’وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بَل چلے‘‘
(شاعر: عظیم بیگ عظیم)

باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
’’جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے‘‘
(شاعر: ثاقب لکھنوی)

اگر بخشے، زہے قسمت، نہ بخشے تو شکایت کیا
’’سرِ تسلیم خم ہے جو مزاجِ یار میں آئے‘‘
(شاعر: اصغر خان اصغر)

بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ
’’کچھ تو ہے ، جس کی پردہ داری ہے‘‘
(شاعر: مرزا غالب)

شکست و فتح میاں اتفاق ہے، لیکن
’’مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا‘‘
(شاعر: محمد یار خان امیرؔ)

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
’’تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو‘‘
(شاعر: کلیم عاجز)

آخر گِل اپنی، صرفِ درِ میکدہ ہوئی
’’پہنچے وہاں ہی خاک، جہاں کا خمیر ہو‘‘
(شاعر: جہاندار شاہ جہاندار)

گو قیامت سے پیشتر نہ ہوئی
’’تم نہ آئے، تو کیا سحر نہ ہوئی‘‘
(شاعر: میلہ رام وفاؔ)

خیالِ زلف میں ہر دم نصیر پیٹا کر
’’گیا ہے سانپ نکل اب لکیر پیٹا کر‘‘
(شاعر:شاہ نصیر)

’’ہر شب، شبِ برات ہے، ہر روز عید ہے‘‘
سوتا ہوں ہاتھ گردنِ مینا میں ڈال کے
(شاعر: خواجہ حیدر علی آتشؔ)

کشتیاں سب کی کنارے پہ پہنچی ہیں امیرؔ
’’ناخدا جن کا نہ ہو، ان کا خدا ہوتا ہے‘‘
(شاعر: امیرؔ مینائی)

گاہے گاہے کی ملاقات ہی اچھی ہے امیرؔ
’’قدر کھودیتا ہے ہر روز کا آنا جانا‘‘
(شاعر: امیر مینائی)

میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔ
’’مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے ‘‘
(شاعر: مرزا غالبؔ)

نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
’’وہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں‘‘
(شاعر: نادر لکھنوی)

’’قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند‘‘
کچھ دور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا
(شاعر: قائم چاندپوری)

عمر تو ساری کٹی عشق بتاں میں مومنؔ
’’آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے‘‘
(شاعر: مومن خاں مومن)

یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
’’جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے‘‘
(شاعر: شاد عظیم آبادی)

یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
’’لمحوں نے خطا کی تھی، صدیوں نے سزا پائی‘‘
(شاعر: مظفر رزمی)

’’زندگی زندہ دلی کا ہے نام‘‘
مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں
(شاعر: امام بخش ناسخ)

چل ساتھ کہ حسرت دلِ محروم سے نکلے
’’عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے‘‘
(شاعر: فدوی عظیم آبادی)